الجزیرہ ٹی وی چینل کی وب سائٹ نے لکھا ہے: آج وہ دن ہے جب گوانتامو کے سابق قیدی اسد اللہ ہارون کو اسرائيلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تصویریں دیکھ کر، امریکی قید خانوں کو ایذا رسانیوں کی یاد آ گئ۔
اسد اللہ ہارون کو سن 2021 میں امریکہ کی جانب سے غیر قانونی حراست کے خلاف مقدمے میں فتح حاصل ہوئی۔ انہيں سن 2007 ميں گرفتار کیا گیا تھا اور 16 برسوں تک بغیر کسی جرم کے انہيں گوانتانامو جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ وہ کہتے ہيں کہ آج جس طرح کا رویہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائيلی جیلوں میں اپنایا جا رہا ہے اسے وہ گوانتانامو میں امریکی جیل میں دیکھ چکے ہیں۔
غزہ میں قیدیوں کے امور کی نگران کونسل کے مطابق گزشتہ اکتوبر اور غزہ کے خلاف اسرائيل کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی جیلوں میں 54 فلسطینی قیدیوں کی موت ہو چکی ہے۔
فلسطین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بھی بتایا ہے کہ کئي مہینوں سے اسے فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر قید کئے جانے، انہيں ٹارچر کرنے اور مار دینے کے سلسلے میں رپورٹیں مل رہی ہيں۔
اسرائيلی جیل میں 9 ہزار 500 سیاسی قیدیوں میں سے 3 ہزار 500 قیدیوں کو بغیر کسی فرد جرم کے جیل میں بند رکھا گیا ہے۔
یہ ایسے حالات ميں ہے کہ جب اسرائيلی جیلوں میں جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی ہزاروں فلسطینی قید تھے۔
آپ کا تبصرہ